بھولے بادشاھو۔
ایوب، ضیاء اور مشرف نے صدارتی نظام ھی چلایا تھا۔ڈنڈا پارلیمنٹ اور پالیٹیشن سب اُن کی بغل میں تھے۔ پھر کیا ھوا کہ ایک نے پانچ دریااور آدھامُلک انڈیا کو دےدیا دوسرے نے پرائی جنگ لڑ کر بقیہ مُلک برباد کرلیا اور انتہا پسندی کی سوچ کی ترویج کی اور تیسرا جو ایک کمانڈو بھی تھا اور ڈرتا ورتا کسی سے نہیں تھا ایک ھی فون کال پر ڈھیر ھو گیا ۔
اگر دیکھنا ھےکہ یہ مُلک کیسے لُٹا تو وفاقی بجٹ پڑھنا سیکھو، شاھراہوں اور ٹرانسپورٹ کے ٹھیکے دیکھو، معدنیات کے ذخائر کا پتہ کرو جیساکہ ریکوڈک اور سینڈیک وغیرہ۔
صرف پراپیگینڈا مشینری کی بتائی ھوئی باتیں دُھراتے رھنے اورایک ہی لکیر پیٹتے رھنےکا کوئی فائدہ نہیں۔
ساری عُمر عربی شیخوں کے اونٹ نہلانے اور اُن کی بادشاھت میں چین کی بانسری بجانے کے بعد میرے سارے بھائی اور عزیز یہ سمجھتے ھیں کہ اُنہیں پاکستان کے مسائل سمجھ آ گئے ھیں اور اس کا حل بھی۔
وہ بجائے مجھ سے پوچھنے کے کہ بھائی آپ نے ساری عمر اس ملک میں گُزاری اور بُھگتا آپ بتائیے اصل مسئلہ کیاہے،وہ سوشل میڈیا اوراےآر وائی دیکھ دیکھ کر اپنے آپ کو زیادہ سیاناسمجھتے ھیں۔
اور جب اُن کا ھیروپٹتا ھےتو مغلظات کا سہارہ لیتےھی ۔